October 17, 2024

” ماہرین قانون نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو آئین و قانون کے مطابق قرار دے دیا ” | Express News Pro

ماہرین قانون

ماہرین قانون نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو آئین و قانون کے مطابق قرار دے دیا۔

سپریم کورٹ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دے دیا جب کہ ماہر ین قانون نے فیصلے کو آئین و قانون کے مطابق قرار دیا ہے۔

ماہر قانون محمود سدوزئی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو بہت اچھا قرار دیا اور قوم کو مبارکباد دی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے مولوی تمیز الدین کیس میں جو گند گھولی تھی، اس فیصلے سے اصلاح کردی، میں سمجھتا تھا کہ خدانخواستہ اس کے برعکس فیصلہ آتا تو اس کا مطلب ساری امیدوں پر پانی پھرنا تھا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حکمران اتحاد 77 مخصوص نشستوں سے محروم ہو گیا

ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے میں سب سے اہم چیز یہ ہے کہ اس میں ججز نے پی ٹی آئی کے وجود کو تسلیم کیا اور ان کو ان کی سیٹیں دے دیں۔ محمود سدوزئی نے کہا کہ جہاں تک اختلافی نوٹ کا تعلق ہے تو جب ججز کسی کیس کو سنتے ہیں تو ان کے مائنڈ اوپن ہوتے ہیں، اس سے ان کا رجحان پتا چلتا ہے کہ وہ قانون کی تشریح کس طرح کرتا ہے، اختلافی نوٹ جج کا اپنا نکتہ نظر ہوتا ہے۔

ان کے علاوہ بیرسٹر اسد رحیم نے کہا کہ عدالت عظمی کا فیصلہ بالکل آئین اور قانون کے مطابق ہے، ان کا کہنا تھا کہ بلے کے نشان سے متعلق چیف جسٹس پاکستان کے فیصلے کے تباہ کن منفی اثرات کو کافی حد تک کم کرنے کی کوشش کی ہے۔

طوفانی بارش سے لاہور ڈوب گیا،ملک میں مزید بارش کی پیشگوئی، الرٹ جاری

ان کا کہنا تھا کہ بنیادی بات وہی ہے کہ جو عوام کی منشا، جو عوام کی اکثریت ہے، عوام جب کسی جماعت کا انتخاب کرتے ہیں تو اس کا پوری طاقت سے ایوان میں آنا ضروری ہے، یہ نکتہ ہمارے پارلیمانی نظام کا مرکز ہے، اس وجہ سے عدالت نے سنی اتحاد کو نہیں، پی ٹی آئی کو یہ نشستیں فراہم کی ہیں، یہ بھی آئینی، قانونی تقاضوں کے مطابق ہے۔

بیرسٹر اسد رحیم نے کہا کہ یاد رہے کہ تحریک انصاف اس وقت سنی اتحاد میں شامل ہوئی تھی جب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آئین سے انحراف کرتے ہوئے الیکشن ایکٹ 2017 کو ترجیح دیتے ہوئے کہا کہ کیونکہ پی ٹی آئی کے پاس انتخابی نشان نہیں ہے، اس لیے مخصوص نشستیں فراہم نہیں ہوسکتیں، عدالت عظمی نے آج اس قانون کے غلط اطلاق کو درست کردیا۔



About The Author

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *