” کمیشن کا فیصلہ خوش آئند ، چیف جسٹس استعفے کا مطالبہ غیر آئینی، وکلاء تنظیمیں ” | Express News Pro
”
پاکستان بار ، سپریم کورٹ بار کونسل سمیت وکلاء تنظیموں نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی جانب سے لکھے گئے خط کے معاملے پر حکومت کی جانب سے بنائے گئے انکوائری کمیشن کا خیر مقدم کیا ہے۔
پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین ریاضت علی سحر اور پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین فاروق حامد نائیک نے ایک سیاسی جماعت کی جانب سے چیف جسٹس کے مستعفی ہونے کے مطالبے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ججز کے خط انکوائری کمیشن کا خیر مقدم کیا اور چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے استعفے کے مطالبات کو انتہائی نامناسب قرار دیا۔
پشاور ہائی کورٹ بار نے انکوائری کمیشن کی تشکیل کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ایک سیاسی جماعت کی جانب سے چیف جسٹس کے استعفیٰ کے مطالبے کو غلط ، غیر آئینی اور قابل مذمت قرار دیا۔
پنجاب بار کونسل کے جنرل ہاؤس کے اجلاس میں مشترکہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ ہائیکورٹ کے ججز کی طرف سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے جانے والے خط پر ممبران پنجاب بار کونسل کی طرف سے پیش کی جانے والی قراردادوں پر یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ عدلیہ پر دباؤ کسی صورت قابل قبول نہیں کیا جائے گا۔
ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن بہاولپور نے انکوائری کمیشن کا فیصلہ خوش آئند قرار دیتے ہوئے عہد کیا کہ وکلاء برادری چیف جسٹس اور چیف جسٹس ہائی کورٹ کے ساتھ کھڑی ہے ، سیاسی جماعت کی جانب سے استعفے کا مطالبہ قابل مذمت ہے۔
ہائیکورٹ بار ملتان کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عدلیہ پر دباؤ کسی صورت قابل قبول نہیں کیا جائے گا ، اجلاس میں کہا گیا کہ ایک سیاسی جماعت کی طرف سے چیف جسٹس سے استعفی کا مطالبہ غیر آئینی ہے ۔
”